عرش پر نور مصطفی دیکھا
آئینہ گرنے آئینہ دیکھا
ان کو دیکھا تو بول اٹھے جبریل
کوئی تم سا نہ دوسرا دیکھا
رخصتی جب ہوئی مدینے سے
ہم نے مڑ مڑ کے راستہ دیکھا
نور خضرہ سے لو لگائی ہے
جب بھی دل کا دیا بجھا دیکھا
جب مدینے کی یاد آئی ہے
دل کا عالم عجیب سا دیکھا
خوش ہے آقا پہ کر کے سب قرباں
ایک ضعیفہ کا حوصلہ دیکھا
دی مدینے سے آپ نے تسکین
دل جو میرا کبھی دکھا دیکھا
اپنے گھر میں حلیمہ بی بی نے
چاند جھولے میں جھولتا دیکھا
آج کی صبح آئے وہ محضر
جن کا نبیوں نے آسرا دیکھا