عشق احمد میں اسیر غم ہجراں ہوکر
بیٹھا غربت میں ہوں فردوس بداماں ہوکر
میرے آقا نے کئے چاند کے جب دو ٹکڑے
مشرکیں ره گئے انگشت بدنداں ہوکر
دیکھنا حشر میں چھا جائیں گے رحمت بنکر
گیسوئے احمد مختار پریشان ہو کر
جب کوئی جاتا نظر آیا مدینے کی طرف
رہ گیا دل میرا مجبور و حراساں ہوکر
چاند سورج تو اشاروں پہ محمد کے چلیں
ہائے وہ لوگ جو جھک پائے نہ انساں ہوکر
آج بھی قدموں میں دنیا ہو مسلمانوں کے
بن سکیں پیروِ سرکار جو یکجاں ہوکر
محضر اس دم مرے سرکار تڑپ جاتے ہیں
امتی کوئی پکارے جو پریشان ہوکر