غم زندگی اٹھانا شہ کربلا سے پوچھو
وہ ستم پہ مسکرانا شہ کربلا سے پوچھو
وہی بچپنے میں وعدہ جو کیا رسول نے تھا
وہ بتائے کیا زمانہ شہ کربلا سے پوچھو
ہ یزید کی جفا تھی کہ یہ مرضئِ خدا تھی
چھٹا کیسے آب و دانہ شہ کربلا سے پوچھو
بخدا ہے کتنی مشکل یہ عبادتوں کی منز
تہ تیغ سر جھکانا شاہ کربلا سے پوچھو
کبھی ظلم سر اٹھائے کبھی برچھیوں کے سائے
وہ سجود والہانہ شہ کربلا سے پوچھو
شب غم کی وہ سیاہی وہ حرم کی بے ردائی
وہ لٹا لٹا گھرانہ شہ کربلا سے پوچھو
کہاں اتنی مجھ میں ہمت جو بیاں کروں میں شہرت
غم دل کا یہ فسانہ شہ کربلا سے پوچھو