madaarimedia

لکھا قسمت میں جسکی احمد مختار کا در ہے

 لکھا قسمت میں جسکی احمد مختار کا در ہے

وہ قسمت کا دھنی ہے وہ مقدر کا سکندر ہے


فدا ہر حسن والا یوں بلال مصطفیٰ پر ہے

کہ جیسے سنگ اسود پر نچھاور سنگ مرمر ہے


ہمارا اور اس کا رابطہ بھی کتنا بہتر ہے

کہ ہم پیاسے ہیں اور وہ مالک تسنیم و کوثر ہے


یہ دیکھو دوٹکے کا آدمی بھی کتنا خود سر ہے

سمجھتا احمد مختار کو اپنے برابر ہے


اسی کے نور سے ہر اک چراغ دل منور ہے

جو سچ پوچھو یہ سورج بھی مدینے کا گداگر ہے


جو سر پر چاند کا جھومر ہے اور تاروں کی چادر ہے

یہ سب سرکار کا عکس جمال روئے انور ہے


بلندی پر نہ جانے کس قدر میرا مقدر ہے

کہ میرا سر ہے اور سرکار کی چوکھٹ کا پتھر ہے


ہمیں رضوان جنت دیکھ کر حیران و ششدر ہے

نگاہوں میں ہماری گنبد خضری کا منظر ہے


ملی حسان کو مدحت کے بدلے نوری چادر ہ

نہ پوچھو عظمتیں اسکی جو آقا کا ثناگر ہے


نگینہ عظمتوں کا بن گیا آقا کے لب چھو کر

و گرنہ سنگ اسود کیا ہے لوگو! ایک پتھر ہے


گھٹائیں رحمتوں کی چھا گئیں عصیاں شعاروں پر

جو بکھری حشر میں سرکار کی زلف معنبر ہے


مرے سرکار کی ذات مقدس ہے وہ آئینہ

کہ جس میں ضوفشاں عکس جمال آئینہ گر ہے


جہاں میں کوئی بھی تجھ سے کبھی نفرت نہیں کرتا

کرم یہ رحمت کو نین کا “مصباح ” تجھ پر ہے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories