منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
مدار سے بیر قہر خالق اگر نہیں ہے تو اور کیا ہے
کہ سوظن ان سے رکھنے والا سراج کی طرح سوختہ ہے
سب ایک منزل کے ہیں مسافر جدا جدا سب کا راستہ ہے
مگر یہ دیکھو کہ مصطفے سے قریب ترکس کا سلسلہ ہے
سلام اُس پر کہ ذات جس کی جمال سیرت کا آئینہ ہے
سلام اس پر کہ جس نے ہم کو شعور عشق نبی دیا ہے
Madaarimedia.com
میں کیا ہوں اور میرا قول ہی کیا یہ اہل عرفاں کا فیصلہ ہے
مداریت کا وہاں ہے جلوہ جہاں ولایت کی انتہا ہے
دلوں میں اے کھوٹ رکھنے والو چلو تو بازار مصطفے میں
چلن میں کھل جائے گی حقیقت کہ سکہ کھوٹا ہے یا کھرا ہے
ہزار فتنے اٹھائے دنیا کہ گردشوں سے ڈرائے دنیا
اثر ہی کیا اس پہ گردشوں کا مدار سے جس کا واسطہ ہے
تمام دنیا میں اہل حاجت ہیں ڈھونڈھتے صاحب کرم کو
کرم مدار جہاں کا وہ ہے جو اہل حاجت کو ڈھونڈتا ہے
اگر سمجھ کا ہو کچھ قرینہ یہیں ہے ساحل یہیں سفینہ
یہ ہے مکن پور وہ مدینہ یہ فاصلہ کوئی فاصلہ ہے
ادیب سب اولیاء دوراں طواف روضے کا کر رہے ہیں
یقین آیا کہ ہر ستارہ مدار کے گرد گھومتا ہے
کہ سوظن ان سے رکھنے والا سراج کی طرح سوختہ ہے
سب ایک منزل کے ہیں مسافر جدا جدا سب کا راستہ ہے
مگر یہ دیکھو کہ مصطفے سے قریب ترکس کا سلسلہ ہے
سلام اُس پر کہ ذات جس کی جمال سیرت کا آئینہ ہے
سلام اس پر کہ جس نے ہم کو شعور عشق نبی دیا ہے
Madaarimedia.com
میں کیا ہوں اور میرا قول ہی کیا یہ اہل عرفاں کا فیصلہ ہے
مداریت کا وہاں ہے جلوہ جہاں ولایت کی انتہا ہے
دلوں میں اے کھوٹ رکھنے والو چلو تو بازار مصطفے میں
چلن میں کھل جائے گی حقیقت کہ سکہ کھوٹا ہے یا کھرا ہے
ہزار فتنے اٹھائے دنیا کہ گردشوں سے ڈرائے دنیا
اثر ہی کیا اس پہ گردشوں کا مدار سے جس کا واسطہ ہے
تمام دنیا میں اہل حاجت ہیں ڈھونڈھتے صاحب کرم کو
کرم مدار جہاں کا وہ ہے جو اہل حاجت کو ڈھونڈتا ہے
اگر سمجھ کا ہو کچھ قرینہ یہیں ہے ساحل یہیں سفینہ
یہ ہے مکن پور وہ مدینہ یہ فاصلہ کوئی فاصلہ ہے
ادیب سب اولیاء دوراں طواف روضے کا کر رہے ہیں
یقین آیا کہ ہر ستارہ مدار کے گرد گھومتا ہے