madaarimedia

مدعا عشق نبی کا بااثر ہونے لگا

 مدعا عشق نبی کا بااثر ہونے لگا

دل میں پیدا جذبہ شوق سفر ہونے لگا


سوزش ہجر نبی میں آنکھیں شعلہ بن گئیں

غنچۂ دل ہجر طیبہ میں شہر ہونے لگا


دل کے تاروں میں ہوئی جھنکار آنکھیں بہہ پڑیں

جب تصور کا مدینے میں گزر ہونے لگا


ہو گیا غافل جو میں خیر الوریٰ کی ذات سے

میری جانب سے زمانہ بے خبر ہونے لگا


دیکھ کر دزدیدہ نظروں ہی سے خضرا کا جمال

نور سے لبریز دامان نظر ہونے لگا


جنبش انگشت سے ڈوبا ہوا سورج اگا

اک اشارہ پا کے دو ٹکڑے قمر ہونے لگا


جب سے آقا کے کرم پر کر لیا ہے اعتبار

زندگی کا لمحہ لمحہ معتبر ہونے لگا


دیکھ کر معراج آقا گردشیں تھم نے لگیں

اتنا لمبا فاصلہ ایک پل میں سر ہونے لگا


جانب طیبہ چلا جس وقت کوئی قافلہ

ٹکڑے ٹکڑے ہم غریبوں کا جگر ہونے لگا


خنکیئ چشم رسالت کا اثر دیکھے کوئی

دامن دل میرا اے ” مصباح ” تر ہونے لگا
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories