مدینے کی زیارت ہوگئی ہوئی ہے
منور میری قسمت ہوگئی ہے
نبی سے مجھ کو الفت ہوگئی ہے
مری مشتاق جنت ہوگئی ہے
ملا ہے اس کو جب سے غم نبی کا
ہمارے دل کی قیمت ہوگئی ہے
مرے صدیق کے دامن میں چھپ کر
عیاں سب پر صداقت ہوگئی ہے
تری دنیا کے لوگوں کو جو دیکھا
مجھے عقبیٰ سے رغبت ہوگئی ہے
جو وہ امی لقب آئے جہاں میں
فنا جڑ سے جہالت ہو گئی ہے
کی عزت جس نے خون مصطفیٰ کی
خدا کی اس پہ رحمت ہوگئی ہے
مدینے سے جدا ہو کر لگا یہ
کہ جیسے دل کی میت ہوگئی ہے
ہم اپنی مفلسی سے خوش ہیں ” مصباح “
ادا آقا کی سنت ہوگئی ہے