madaarimedia

مکی مدنی ہاشی و مطلبی کے

مکی مدنی ہاشی و مطلبی کے

چرچے ہیں جہاں میں تری عالی نسبی کے


بے مثل ہیں الفاظ احادیث نبی کے

اے علم قدم چوم لے امی لقبی کے


منظور نہ تھا سرور کونین کو ورنہ

ہم ان کی حضوری میں پہنچ جاتے کبھی کے


آئے ہیں خود آقا ہی مری پیاس بجھانے

دیکھو تو یہ انداز مری تشنہ لبی کے


دربار میں آقا کے کبھی اف بھی نہ کرنا

امکان ہزاروں ہیں وہاں بے ادبی کے


چمکا سر فاراں ہے جو ایمان کا سورج

بے نور ہوئے سارے دیۓ بولہبی کے


مزمل و مدثر و یاسیں کہیں طحہ

قربان دل و جان تری خوش لقبی کے


سرکار مدینہ تو ہیں سرکار مدینہ

بے مثل ہیں اصحاب رسول عربی کے


صدیق و عمر ہوں کہ وہ عثمان و علی ہوں

سیارہ روشن ہیں میری تیرہ شبی کے


کیا نعت کہے ان کو ” ادیب ” اپنی زباں سے

یہ شعر ہیں سرکار مرے ذہن غبی کے 

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories