madaarimedia

مے نوش ہوں ہے کتنے قرینے کی آرزو

 مے نوش ہوں ہے کتنے قرینے کی آرزو

میخانۂ نبی سے ہے پینے کی آرزو


اس عاشق رسول کی نسلیں مہک اٹھیں

تھی جس کے دل میں ان کے پسینے کی آرزو


جب سے رسول پاک نے ہیں رکھ دئیے قدم

جنت بھی کر رہی ہے مدینے کی آرزو


کافی ہے مرے دل کے لئے عشق مصطفیٰ

کیا پوچھتے ہو کیسے ہے جینے کی آرزو


آنکھوں کے سامنے ہے سمندر گناہ کا

رکھتا ہوں پنجتن کے سفینے کی آرزو


اک سمت میرا ذہن ہے اک سمت میرا دل

مکے کی ہے تلاش مدینے کی آرزو


یوں دل کو عشق سرور عالم کی ہے طلب

جیسے کرے انگوٹھی نگینے کی آرزو


شاید کیا ہے یاد دیار رسول نے

بے چین کر رہی ہے مدینے کی آرزو


بو جہل چاہتا تھا نہ ہو دین کا فروغ

پوری نہ ہوسکی یہ کمینے کی آرزو


قطب المدار طیبہ سے جولے کے آئے ہیں

محضر ہے مجھ کو ایسے دفینے کی آرزو
 ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories