نور احمد سے منور ہے مدینے کی زمیں
سجده گاہ مہ و اختر ہے مدینے کی زمیں
قدم ناز محمد سے شرف پاتا ہے
عرش رکھے ہوئے سر پر ہے مدینے کی زمیں
پا گئی تھی کبھی گیسوئے محمد کی مہک
اب بھی اتنی ہی معطر ہے مدینے کی زمیں
ایک ہم جن کا ٹھکانا نہیں دنیا میں کہیں
ایک وہ جن کو میسر ہے مدینے کی زمیں
اپنے عشاق کی توقیر بڑھانے کے لئے
اٹھ کے آئی سر محشر ہے مدینے کی زمیں
سب یہ کہتے ہیں کہ اشرف ہے دیار کعبہ
کعبہ کہتا ہے کہ بہتر ہے مدینے کی زمیں
ان میں موتی ہیں رسالت کے امامت کے گہر
کیا کہیں کتنی تو نگر ہے مدینے کی زمیں
وجہ کونین کا مسکن ہے اسی کا سینہ
سارے کو نین کا جوہر ہے مدینے کی زمیں
بے ادب نجد کا صحرا ہے تری قسمت میں
اہل ایماں کا مقدر ہے مدینے کی زمیں
چل و ہیں تو بھی مقدر جو بنانا ہے ادیب”
مرکز دین پیمبر ہے مدینے کی زمیں