وجہ نظام کن فکاں حاصل کا ئنات ہے
باعث ناز کبریا میرے نبی کی ذات ہے
طیبہ کا منظر حسیں زیب تصورات ہے
ذوق نگاه دیدہ ور غرق تجلیات ہے
آپ ہیں مخزن کمال آپ کی ذات بے مثال
یوں تو بشر ہیں سب مگر آپ کی اور بات ہے
جس نے مٹا کے رکھد یا فرق بلند و پست کا
جنبش چشم مصطفیٰ حاصل معجزات ہے
ظلمت و نور پر انھیں بخشا خدا نے اختیار
دن کو کہیں تو دن ہے وہ رات کہیں تو رات ہے
اپنا وجود بے ثبات ان سے وجود کا ئنات
اپنی حیات ہے عدم ان کا عدم حیات ہے
کھیل نہیں ہے دیکھنا جلوۂ ذات مصطفیٰ
ذوق نگاہ سے عیاں عجز مشاہدات ہے
یاس کی لذتیں کبھی آس کی جنتیں کبھی
یا د رسول میں یہ دل مرکز کیفیات ہے
چشم کرم کا واسطہ زحمت یک نظر حضور
میرا دل تباہ بھی قابل التفات ہے
جذبۂ عشق مصطفیٰ آ گیا کام اے ادیب”
ور نہ غم حیات سے کس کو ملی نجات ہے