وسیلے سے مدار دوجہاں کے جو دعا ہوگی
مرا ایمان ہے بے شک وہ مقبول خدا ہوگی
جو محبوب خدا کے لاڈلے کے زیر پا ہوگی
ذرا یہ سوچئے وہ خاک کتنی بے بہا ہوگی
مداریت کے درجے کی وہاں سے ابتدا ہوگی
ولایت کے مراتب کی جہاں پر انتہا ہوگی
اسی دربار میں آلودگئی ذہن دھلتی ہے
اسی دربار سے عرفان حق کی ابتدا ہوگی
نظر روضہ پہ رکھو زائرو ہے پھوٹنے والیں
وہ کرنیں جن سے ہر آئینہ دل پر جلا ہوگی
نماز عشق پڑھنے کے لئے آئے ہیں دیوانے
قضا جو عمر بھر کی ہے ترے در پر ادا ہوگی
مجال سرکشی کس کو غلام قطب عالم سے
مخالف ہم سے محضر گردش ایام کیا ہوگی