وہ جو ہیں حبیبِ کبریا اپنا جیسا کہتا ہے انہیں
شرم ہی نہیں تجھے ذرا اپنا جیسا کہتا ہے انہیں
حسن جنکے حسن پر فدا اپنا جیسا کہتا ہے انہیں
عشق کا وہی ہیں مدعا اپنا جیسا کہتا ہے انہیں
انبیاء و مرسلین کو ہیں خدا نے معجزے دیئے
انکی ذات خود ہے معجزا اپنا جیسا کہتا ہے انہیں
جتنی شرطیں ہیں امام کی تجھ میں ایک شرط بھی نہیں
وہ ہیں انبیاء کے پیشوا اپنا جیسا کہتا ہے انہیں
تیرا چہرا ہے خطاؤں کی بدنما سیاہی سے رنگا
اور انکا چہرا والضحی اپنا جیسا کہتا ہے انہیں
تیرے جیسا گھٹیا آدمی کوئی اس جہان میں نہیں
اور وہ عظمتوں کی انتہا اپنا جیسا کہتا ہے انہیں
دم اگر ہے آ ہمیں دکھا ٹکڑے کرکے مہتاب کے
ڈوبے آفتاب کو اگا اپنا جیسا کہتا ہے انہیں