madaarimedia

وہ حامی ہے جو سید مکی مدنی ہے

وہ حامی ہے جو سید مکی مدنی ہے

نازاں ہیں گنہگار کہ اب بات بنی ہے


کونین پہ انوار کی سایہ فگنی ہے

وہ آتا ہے جس کے لئے دنیا یہ سجی ہے


غلطاں صدف نور مین در عدلی ہے

دندان مبارک ہیں کہ ہیرے کی کنی ہے


سرکار جو گزریں تو مہک جائیں وہ گلیاں

کیا گلبدنی گلدنی گلدنی ہے


نادم رخ زیبا سے جمالِ گل رنگیں

شرمنده قد پاک سے سرو چمنی ہے


آقا کے پینے سے معطر ہوئیں نسلیں

تاثیر کہاں تجھ میں یہ مشک ختنی ہے


ٹوٹی سی چٹائی پہ ہیں قونین کے مالک

اور دوش مبارک پر روائے یمنی ہے


رس گھول دیا تلخئ حالات میں جس نے

اعجاز رسالت ہے کہ شیریں سخنی ہے


جبریل بھی ہیں غاشیہ برداری پہ نازاں

کیا رتبۂ عالی ترا اللہ غنی ہے


بے اصل نظر آتی ہے سورج کی تمازت

اے گنبد خضریٰ تری وہ چھاؤں گھنی ہے


آغوشِ رسالت میں جگہ پائی ہے جس نے

یہ سوچئے وہ کتنا مقدر کا دھنی ہے


ہے دیدۂ و نادیدہ سبھی ان کے فدائی

رومی حبشی فارسی کوئی یمنی ہے


آئے جو ترس ساقی مری تشنہ لبی پر

وہ دیدے جو سرکار کی جالی سے چھنی ہے


پایا ہے ادیب ” آقا سے مدحت کا یہ انعام

سر پر مرے اک چادر رحمت سی تنی ہے

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories