چمن کی اور نہ کسی لالہ زار کی باتیں
سنائیے ہمیں قطب المدار کی باتیں
ہمارے ظرف طلب کی بساط ہی کیا ہے
ہیں یہ تو آپ کے سب اختیار کی باتیں
بس ایک ہی مرے تسکین دل کی صورت ہے
کئے ہی جائیے زندہ مدار کی باتیں
یہ چاہتا ہے نہ پائے مدار سے ہو جدا
عجیب تر ہیں دل بے قرار کی باتیں
ادب سے کرتے ہیں سب اولیاء زمانے کے
تمہارے رتبہ تمہارے وقار کی باتیں
بشر تو کیا ہیں ملک بھی بشوق سنتے ہیں
مدار پاک کے قرب وجوار کی باتیں
اسی نے پایا ہے مقصود زندگی محضر
جو کرتا رہتا ہے آقا سے پیار کی باتیں