ڈالیاں لب پر درودوں کی سجا کر بار بار
کاش میں جاتا رہوں آقا کے در پر بار بار
وقت آخر قبر میں اور حشر کے میدان میں
آپ کا دیدار ہو ائے رب کے دلبر بار بار
مؤمن و سے پھر منافق بر سر پیکار ہے
یاد آتے ہیں مجھے پھر وہ بہتر بار بار
آپکے چہرے میں گردش کر رہا ہے آفتاب
دیکھتیں ہیں عائشہ روئے منور بار بار
جس گھڑی مولا علی کا نام سن لیتا ہے وہ
کانپنے لگتا ہے آپ بھی باب خیبر بار بار
سنگ اسود سے تو پوچھو مرتبہ حسنین کا
چوما کرتے تھے جنہیں رب کے پیمبر بار بار
جا رہا ہے شاد اک عاصی جہنم کی طرف
دیکھتا ہے روزِ محشر اُن کو مڑ کر بار بار
کاش میں جاتا رہوں آقا کے در پر بار بار
وقت آخر قبر میں اور حشر کے میدان میں
آپ کا دیدار ہو ائے رب کے دلبر بار بار
مؤمن و سے پھر منافق بر سر پیکار ہے
یاد آتے ہیں مجھے پھر وہ بہتر بار بار
آپکے چہرے میں گردش کر رہا ہے آفتاب
دیکھتیں ہیں عائشہ روئے منور بار بار
جس گھڑی مولا علی کا نام سن لیتا ہے وہ
کانپنے لگتا ہے آپ بھی باب خیبر بار بار
سنگ اسود سے تو پوچھو مرتبہ حسنین کا
چوما کرتے تھے جنہیں رب کے پیمبر بار بار
جا رہا ہے شاد اک عاصی جہنم کی طرف
دیکھتا ہے روزِ محشر اُن کو مڑ کر بار بار
اسکو آگے بھی شئیر کریں