کر کے میرے نبی کا دیدار چاند سورج
کس درجہ ہو گئے ہیں ضوبار چاند سورج
انور مصطفی کی خیرات جب سے پائی
روشن کیے ہیں سارا سنسار چاند سورج
بھولیں گے میرے آقا ہرگز نہ فرض اپنا
ہاتھوں پہ چاہیں رکھ دیں کفار چاند سورج
گردش میں رہ کے شہر طیبہ کی ہر گلی کا
کرتے ہیں چپکے چپکے دیدار چاند سورج
روشن کی مصطفی نے یوں شمع اخوت
لگنے لگے مہاجر انصار چند سورج
سیاہ لامکاں کے تلووں کا عکس پا کر
کہلائے روشنی کے شاہکار چاند سورج
تاریخ کے فلک پر بن کر چمک رہے ہیں
اصحاب مصطفی کے کردار چاند سورج
مختار کل کا پائیں ادنی جو ایک اشارہ
بدلیں نظام اپنا سو بار چاند سورج
اشکوں کو اپنے لے کر چل ان کے در پہ شہرت
کر دیں گے انبیاء کے سردار چاند سورج