کرم کی لگائے ہوئے آس آقا میں راہ نبی میں کب سے کھڑا ہوں
ہوا نہ امیدی کی چلنے لگی ہے دیا اس کا اب بجھا جا رہا ہے
وہ نورانی جالی ہے جنت کی کیاری وہ اصحاب صفہ وہ بقيع المقدس
تصور میں اپنے بسا کر کے زائر وہ سمت مدینہ چلا جا رہا ہے
بلایا ہے تجھ کو شہ انبیاء نے ائے زائر بنا لے تو کردار ایسا
تجھے دیکھ کر بول اٹھے یہ دنیا غلام شفیع الوری جا رہا ہے
جہاں فاطمہ ہیں حسن اور جعفر ہیں آرام فرما صحابہ وہیں پر
مقدر کا تو ہے سکندر ائے زائر در پاک خیر الوری جا رہا ہے
خدا تجھ سے راضی ہے اس کو بتاؤ اُسے خلد کا جاؤ مژدہ سناؤ
میرے حکم پر با مسرت فرشتوں جو سوئے جہنم چلا جا رہا ہے
شہرجا آئے بادل مجھے ساتھ لےلے تیرے صدقے دیکھوں گا میں بھی مدینہ
سنا ہے برسنے کو شہر نبی میں لئے ساتھ کالی گھٹا وجا رہا ہے
نہ ہے کوئی خواہش نہ کوئی تمنا فقط شاد کی آرزو ہے مدینہ
تڑپتا ہے ہجر مدینہ میں اکثر یہ دل پارا پارا ہوا جا رہا ہے
ہوا نہ امیدی کی چلنے لگی ہے دیا اس کا اب بجھا جا رہا ہے
وہ نورانی جالی ہے جنت کی کیاری وہ اصحاب صفہ وہ بقيع المقدس
تصور میں اپنے بسا کر کے زائر وہ سمت مدینہ چلا جا رہا ہے
بلایا ہے تجھ کو شہ انبیاء نے ائے زائر بنا لے تو کردار ایسا
تجھے دیکھ کر بول اٹھے یہ دنیا غلام شفیع الوری جا رہا ہے
جہاں فاطمہ ہیں حسن اور جعفر ہیں آرام فرما صحابہ وہیں پر
مقدر کا تو ہے سکندر ائے زائر در پاک خیر الوری جا رہا ہے
خدا تجھ سے راضی ہے اس کو بتاؤ اُسے خلد کا جاؤ مژدہ سناؤ
میرے حکم پر با مسرت فرشتوں جو سوئے جہنم چلا جا رہا ہے
شہرجا آئے بادل مجھے ساتھ لےلے تیرے صدقے دیکھوں گا میں بھی مدینہ
سنا ہے برسنے کو شہر نبی میں لئے ساتھ کالی گھٹا وجا رہا ہے
نہ ہے کوئی خواہش نہ کوئی تمنا فقط شاد کی آرزو ہے مدینہ
تڑپتا ہے ہجر مدینہ میں اکثر یہ دل پارا پارا ہوا جا رہا ہے
اسکو آگے بھی شئیر کریں