مشکلیں ہیں اور ہے لخت دل مشکل کشا
کس قدر غمناک ہیں یہ واقعات کربلا
چومتے تھے جس کی پیشانی کو خود محبوب رب
جس سے الفت رکھنا ہے تکمیل ایماں کا سبب
ہے اسی کی ذات پر ظلم وستم کی انتہا
کس قدر غمناک ہیں یہ واقعات کربلا
نوح کی کشتی بتایا تھا جسے سرکار نے
پیار سے پالا تھا جس کو حیدر کرار نے
ظالموں نے اس گھرانے پر ہی کی مشق جفا
کس قدر غمناک ہیں یہ واقعات کربلا
بھائی پر اک ماں نے ممتا کو نچھاور کردیا
اس طرح تاریخ کو اس نے منور کر دیا
حوصلہ دیکھے تو کوئی زینب دلگیر کا
کس قدر غمناک میں یہ واقعات کر ہلا
یاد رکھے گا زمانہ ظلم کی یہ انتہا
تیر سے چھلنی کیا معصوم اصغر کا گلا
ساقی کوثر کو منھ دکھلائے گا کیا خرملہ
کس قدر غمناک میں یہ واقعات کربلا
ہو گئی تھی کربلا جن کے لہو سے لالہ زار
تم سدا “مصباح ” رہنا ان کے غم میں اشکبار
زندگی کی راہ پر ہر موڑ پر یہ سوچنا
کس قدر غمناک ہیں یہ واقعات کربلا