کسی سے غرض ہے نہ کچھ واسطہ ہے
میرا مرکزِ فکر بس کر بلا ہے
نہ جانے یہ اکبر کا ہے روئے روشن
کہ عکس جمال رخ مصطفیٰ ہے
ردا چھین لی ہائے ظالم نے سر سے
نہ سوچا کہ آل حبیب خدا ہے
ہے ہاتھوں پہ معصوم اصغر کا لاشہ
زبان حسین اور شکر خدا ہے
ملا ڈوبتی کشتیوں کو کنارہ
زباں پر جو نام حسین آگیا ہے
کرم کیجئے اے علی کے دلارے
سفینہ ہمارا بھنور میں پھنسا ہے
قدم ڈگمگائے جو راہِ وفا سے
بنی مشعل راہ حر کی وفا ہے
نگاه عنایت ہو مصباح پر بھی
بس اک آپ ہی کا اسے آسرا ہے