کونین کا مختار نہ ہوگا نہ ہوا ہے
مثل شہ ابرار نہ ہوگا نہ ہوا ہے
نازاں ہے مجھے بخش کے اللہ کی رحمت
مجھ سا بھی گنہگار نہ ہوگا نہ ہوا ہے
جب تک نہ ملیں دامنِ رحمت کی ہوائیں
دیوانہ تو ہشیار نہ ہوگا نہ ہوا ہے
دنیا ہو کہ عقبی مرے سرکار کا جیسا
ہر ایک کا غمخوار نہ ہوگا نہ ہوا ہے
کافی ہے مرے دل کے لئے عشق محمد
دنیا سے مجھے پیار نہ ہوگا نہ ہوا ہے
ٹوٹے ہوئے دل کا مرے آقا کے علاوہ
کوئی بھی خریدار نہ ہوگا نہ ہوا ہے
دنیا میں غریبوں کا کوئی چاہنے والا
جز احمد مختار نہ ہوگا نہ ہوا ہے
معلوم ہے بھر دیتے ہیں جھولی مرے آقا
مایوس دل زار نہ ہوگا نہ ہوا ہے
سرکار ادیب ” اپنے ہیں کونین کی رحمت
اس بات سے انکار نہ ہوگا نہ ہوا ہے
اس بات سے انکار نہ ہوگا نہ ہوا ہے