madaarimedia

کیا حشر ہے کیا قصہ انعام و سزا ہے

کیا حشر ہے کیا قصہ انعام و سزا ہے

ہوگا وہی جو مرضئ محبوب خدا ہے


حیراں ہیں ملک عرش قدم چوم رہا ہے

کیا شان تری صاحب لولاك لما ہے


ایمان کا ماحول عقیدت کی فضا ہے

غنچوں کے لبوں پر بھی درودوں کی صدا ہے


غربت پہ کرم کرنا ہی خالق کی رضا ہے

یہ ذہن تو سرکار کی سیرت سے ملا ہے


کیا لطف و کرم حشر میں اے صل علیٰ ہے

ہر امتی اوڑھے ہوئے رحمت کی ردا ہے


سرکار کا چہرہ ہے کہ والشمس کی تفسیر

زلفیں ہیں کہ چھائی ہوئی رحمت کی گھٹا ہے


ہے کتنا معطر قد رعنائے محمد

اصحاب نے خوشبو سے انہیں ڈھونڈ لیا ہے


جس خاک کو ہے پائے رسالت نے نوازا

وہ خاک قدم سرمۂ ارباب وفا ہے


گزری ہوئی صدیاں بھی نہیں ہیں اثر انداز

جب ذکر مدینے کا کیا جائے نیا ہے


تو محرم اسرار تو ہی شاہد اقراء

کیا رفعت تقدیر تری غار حرا ہے


لگتا ہے قریب آگئے ہم شہر نبی کے

جذبات کی دنیا میں قیامت سی بپا ہے


گھبراؤ نہ اے عاصیو دو اس کی دہائی

جو اسم گرامی در جنت پہ لکھا ہے


میں قیدی زنجیر ہوس ہو نہیں سکتا

ہاتھوں میں مرے سلسلۂ آل عبا ہے


ہر در سے جہاں پائیگا فیضانِ رسالت

پھیلا ہوا اک سلسلۂ اہل ولا ہے


اب روک نہ پائے گی مجھے گردش ہستی

سرکار نے طیب میں مجھے یاد کیا ہے


لے آئی ہے جو گنبد خضری کی بلائیں

اترائی ادیب ” آج بہت موجِ صبا ہے 

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories