گود میں آفتاب حرا ہے

 گود میں آفتاب حرا ہے

اور پھر قسمت آمنہ ہے


الله الله جمال محمد

حسن یوسف بھی منہ تک رہا ہے


چاند سورج نجھاور ہیں جس پر

کتنا روشن رخ مصطفی ہے


چومتا میرے آقا کے تلوے

طائر سدرة المنتہی ہے


خوف کیا قبر میں ظلمتوں کا

سامنے چہرۂ والضحی ہے


کر دوکشتی اسی کے حوالے

ساری خلقت کا جو نا خدا ہے


خون سے تر ہے جسم منور

پھر بھی آقا کے لب پر دعا ہے


المدد رحمت ہر دو عالم

ہر طرف اک ہجوم بلا ہے


اے مرے دل سنھل کر دھڑکنا

یہ دیار حبیب خدا ہے


اک تمہارے سوا میرے آقا

کون دنیا میں “مصباح” کا ہے
ـــــــــ

——


Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *