ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ محبوب خدا ہو
لیکن یہ خدا جانے کہ تم کون ہو کیا ہو
کچھ مجھ کو بھی سرکار کے صدقہ میں عطا ہو
سرکار مرے آپ کی عترت کا بھلا ہو
قرآن بھی جب کرتا ہے توصیف محمد
پھر کیسے بھلا نعت کا حق ہم سے ادا ہو
وہ کیوں ہو کسی نعمت کونین کا طالب
سرکار مدینہ کے جو ٹکڑوں پہ پلا ہو
جلتے ہوئے سورج کی شعاعوں کا اثر کیا
جب سایہ فگن دامن محبوب خدا ہو
بس تھوڑی سی خاک در سرکار اڑا لا
اتنا تو کرم مجھ کبھی باد صبا ہو
ممکن ہی نہیں اس کو جلا پائے جہنم
جو آتش فرقت میں مدینے کی جلا ہو
جبریل کو کس طرح سے عرفان ہو تیرا
سمجھے وہ تجھے جو ترے رتبے سے سوا ہو
سرکار اسے آپ کا کہتی ہے یہ دنیا
محضر سے یہ زنجیرۂ نسبت نہ جدا ہو