ہم کو شبیر کا ہے سہارا ہم کو شبیر کا ہے سہارا

syed shajar ali manqabat

غم کا آئے جو طوفان جب بھی مشکل میں ہو جان
ہم سبھی کا ہے بس ایک نعرہ ہم کو شبیر کا ہے سہارا

ہم نہ دارا کے ہیں نہ سکندر کے ہیں ہم حسینی حسین ابن حیدر کے ہیں
حر کے ہیں قاسم و عون و اکبر کے ہیں چھ مہینے کے معصوم اصغر کے ہیں
ہم علی کے ہیں دیوانے اہل بیت کے مستانے ہم کو گھر مصطفی کا ہے پیارا

جو حسین ابن حیدر کا غدار ہے نار دوزخ میں جلنے کو تیار ہے
شاہ کربل کا جو بھی وفادار ہے جنتی ہے وہ جنت کا حقدار ہے
وہ ہیں جنت کے سردار ہم ہیں عاصی اور بدکار اپنا دار و مدار ان پہ سارا

کر کے امت پہ احسان دینے چلا دین حق کے لیے جان دینے چلا
ہے سکینہ جو پیاسی اسی کے لیے دیکھو عباس اب پانی لینے چلا
چھائی غم کی کالی رات کاٹے اس کے دونوں ہاتھ پھر بھی وہ شخص ہمت نہ ہارا

فاطمہ بی کے پیارے چلے آئیے اے علی کے دلارے چلے آئیے
کہتے ہیں غم کے مارے چلے آئیے بے کسوں کے سہارے چلے آئیے
ہم ہیں بے کس اور مجبور رنج و درد و علم سے چور جگ میں کوئی نہیں ہے ہمارا

دیکھیے تو شجر کتنا رنجور ہے کتنا بے کس ہے بے بس ہے مجبور ہے
چھائی ہیں ہر طرف ظلم کی آندھیاں درد و رنج و الم سے بڑا چور ہے
تم سے کرتا ہے فریاد اس کی کر دیجیے امداد کہتا رہتا ہے یہ غم کا مارا

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *