شمع ہیں بزم کی ہم ہم سے ہیں یہ اجالے
ہم ہیں مدار والے ہم ہیں مدار والے
تاریکی جہاں پھر کیسے نہ منہ چھپا لے
ہم ہیں مدار والے ہم ہیں مدار والے
نانا نبی ہمارے دادا علی ہمارے
حسنین و فاطمہ کے ہم ہیں جگر کے پارے
عظمت کے ہیں ہماری قران میں حوالے
ہم ہیں مدار والے ہم ہیں مدار والے
صبر و رضا پہ قائم رہنا ہمیں سکھایا
اجداد نے ستم پر کرنا دعا بتایا
تربیت نبی میں ایسے گئے ہیں ڈھالے
ہم ہیں مدار والے ہم ہیں مدار والے
کہتے ہیں قطب غوری نسبت کا یہ اثر تھا
بعد اجل ہمارا لاشہ جدھر سے گزرا
قدموں پہ گر گئے بت اور جھک گئے شوالے
ہم ہیں مدار والے ہم ہیں مدار والے
غوث و قطب ہوں خواجہ یا ہوں وہ شاہ مینا
جمن جتی ہوں یا ہوں اجمل و شاہ دانہ
کہتے ہیں اولیاء سب بن کر کے نور حالے
ہم ہیں مدار والے ہم ہیں مدار والے
یہ ان کی شفقتیں ہیں یہ ان کی رحمتیں ہیں
سادات سے محبت کرنے کی برکتیں ہیں
محشر میں مصطفی خود کوثر کے دیں گے پیالے
ہم ہیں مدار والے ہم ہیں مدار والے
تردید میں اسی کو اس کی کتاب دیں گے
علماء نہیں ہمارے بچے جواب دیں گے
منکر سے کوئی کہہ دے جب چاہے آزمالے
ہم ہیں مدار والے ہم ہیں مدار والے
اک سمت نجدیت ہے اک سمت رضویت ہے
ایسے میں میرے مالک خطرے میں سنیت ہے
تجھ سے دعا ہے اتنی ایمان کو بچا لے
ہم ہیں مدار والے ہم ہیں مدار والے


