ہیں ہر جانب ہجوم غم کرم فرمائیے آقا
بہت بے چین ہیں اب ہم کرم فرمائیے آقا
غموں کے تند جھوکوں میں ہمارے دل کی کشتی ہے
مزاج وقت ہے برہم کرم فرمائیے آقا
جگر زخمی نظر بے چین ہے دل پارا پارا ہے
پڑی ہیں مشکلیں پیہم کرم فرمائیے آقا
بھری دنیا میں جز اک آپکے ہم غم کے ماروں کا
نہیں ہے کوئی بھی ہم دم کرم فرمائیے آقا
مصائب سے نکلنے کا نہ ہو جب کوئی بھی رستہ
یہی مل کر کہو باہم کرم فرمائیے آقا
اشاروں میں غموں کی دھوپ سے اس نے اماں پائی
کہا جس نے بچشم نم کرم فرمائیے آقا
نہیں بھاتی ہیں اب اٹکھیلیاں باد بہاری کی
دگرگوں دل کا ہے عالم کرم فرمائیے آقا
ہے مصباح ولی اب تو غموں کے بوجھ سے بوجھل
لبوں پر اس کے ہے ہر دم کرم فرمائیے آقا


