madaarimedia

ہے ساحل مراد سفینے سے دور دور

 ہے ساحل مراد سفینے سے دور دور

رکھا حیات نے ہے مدینے سے دور دور


ممکن نہیں کہ پالے کوئی مقصد حیات

رہ کر مرے نبی کے قرینے سے دور دور


اس رحمت تمام کی جب سے پڑی نگاہ

غم میں ہمارے دل کے نگینے سے دور دور


تھا کتنا مشکبار سراپا حضور کا

مہکیں فضائیں جس کے پیسنے سے دور دور


ارض نبی میں تجھ پہ کروں نقدِ جاں فدا

مجھ کو نہ رکھ کرم کے خزینے سے دور دور


منکر ہو جو بھی عظمت خیر الانام کا

رہنا سدا تم ایسے کمینے سے دور دور


مصباح ” کو بھی قرب کی دولت نصیب ہو

کب تک رہے کرم کے خزینے سے دور دور
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories