madaarimedia

یہ تو آقا کی توجہ کا اثر لگتا ہے

 یہ تو آقا کی توجہ کا اثر لگتا ہے

ہر سفر اب مجھے طیبہ کا سفر لگتا ہے


جب سے سرکار نے قدموں سے نوازا ہے اسے

رشکک جنت ابو ایوب کا گھر لگتا ہے


ملنے والا ہے مجھے اذن حضوری کا پیام

مجھ کو آقا یہی اب شام و سحر لگتا ہے


کیوں فدا اس کی طہارت پہ نہ ہوں اہل صفا

قطرہ قطرہ تیرے دھون کا گوہر لگتا ہے


آپ کی ذرہ نوازی ہے مدینے والے

میرا گھر آپ کی یادوں کا نگر لگتا ہے


اس نے دیکھا نہیں شاید تیرے جلووں کا جمال

وہ جسے قبر کی تاریکی سے ڈر لگتا ہے


ذرے ذرے سے عیاں ہے یہاں سورج کی چمک

یہ تو اللہ کے محبوب کا در لگتا ہے


دیکھیے خون رسالت کی کرشمہ سازی

میرا ہر عیب زمانے کو ہنر لگتا ہے


دیکھے مصباح بھی جا کر کبھی خضرا کا جمال

جس کی تابانی سے شرمندہ قمر لگتا ہے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories