یہ کہہ رہا ہے فلک پر ہلال زندہ ولی
کہیں نہیں ہے تمہاری مثال زندہ ولی
نکل گئے ہیں مرے دل سے کائنات کے غم
جب آگیا ہے تمہارا خیال زندہ ولی
تمہارا ذکر تمہارا ہی نام ملتا ہے
کتاب دل میں مری خال خال زندہ ولی
وہ ذرے بن گئے سورج ہے پڑ گیا جن پر
تمہارا پرتو حسن و جمال زنده ولی
ابل پڑے نہ کنواں کیوں جو پائے آپ کا حکم
ہیں آپ ساقی کوثر کے لال زندہ ولی
ہے چہرا سات نقابوں میں پھر بھی سورج کی
جبين پہ ہے عرق انفعال زندہ ولی
تمہاری ایک نگاہ کرم کے صدقے میں
جلال غوث نے پایا جمال زندہ ولی
ترے غلاموں پہ انگلی اٹھا سکے کوئی
یہ کسی میں حوصلہ کس کی مجال زندہ ولی
تباہیوں سے بچے ہیں تمہارے صدقے میں
ہر ایک موڑ پہ ہم بال بال زندہ ولی
بتا رہا ہے نصیبہ کا واقعہ مصباح
ہیں اولیاء میں بڑے باکمال زندہ ولی