madaarimedia

ہر لمحہ ہے نور کی برکھا ایسا لگتا ہے

   

منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ 

ہر لمحہ ہے نور کی برکھا ایسا لگتا ہے
قطب دو عالم آپ کا روضہ خضرا لگتا ہے

ان کے غلاموں کے قدموں سے جب جا لگتا ہے
روندی ہوئی مٹی کا ذرہ ہیرا لگتا ہے

کانوں میں رس گھولتا رہتا ہے ذکر سرکار
زنده ولی کا نام لیوں پر میٹھا لگتا ہے
Madaarimedia.com
وادی سینا ارض مدینہ جنت کا ٹکڑا
ان کا دیار پاک نہ پوچھو کیا کیا لگتا ہے

کرنا طواف شمع ہی جنت ہے پروانوں کی
ان کی گلی کے پھیرے لگانا اچھا لگتا ہے

دیکھتے ہیں جب ان کا پیکر حسن عقیدت سے
شیخ محمد لاہوری کو کعبہ لگتا ہے
Madaarimedia.com
جب سے نگاہ لطف پڑی ہے قطب دو عالم کی
ایسن تیرا قطرہ قطرہ دریا لگتا ہے

کیسے بھلا ولیوں کی عظمت سمجھیں یہ کج فہم
دریا میں جس عکس کو دیکھو الٹا لگتا ہے

سر پر رکھ کر ان کی چادر چشم عقیدت کھول
پھر بتلا فیضان کے منکر کیسا لگتا ہ

مہر حلب کی نوری کرنیں اس کو کیا دکھلائیں
منکر تو دل کی آنکھوں سے اندھا لگتا ہے

پوچھو نصیبہ کے لالوں سے تو وہ کہیں گے ادیب
تحفہ بستی ان کے لبوں کا صدقہ لگتا ہے
—————–
Madaarimedia.com



Leave a Comment

Related Post

Top Categories