جنکے سروں پہ آپکی نسبت کا تاج ہے
میرے مدار ان کا ہر اک دل پہ کا راج ہے
تم نے ہمیں ردائے کرام میں چھپا لیا
بگڑا کبھی جو ظلم وستم کا مزاج ہے
سایہ فگن ہے سر پہ مرے دامن مدار
مجھکو کسی کا خوف نہ کل تھا نہ آج ہے
اپنا بتا کے حشر میں پیش خدا ہمیں
رکھ لی مدار پاک نے ہم سب کی لاج ہے
کرتا مقابلہ ہے تو قہر مدار سے
انجام بھی نظر میں تری اے سراج ہے
ہے تیری ذات پاک پہ عالم کا انحصار
تیرے سپرد ہستی کا ہر کام کاج ہے
رسوا نہ ہو کہیں پہ بھی مصباح مبتلا
آقا تمہارے ہاتھوں میں اب اس کی لاج ہے