کشتیئ زندگی ہے بھنور میں اور نظر میں کنارا نہیں ہے
اب تمہارے کرم کے علاوہ اور کوئی بھی چارہ نہیں ہے
کس کو جاکر سنائیں ہم آخر اپنے رنج والم کا فسانہ
اک تمہارے سوا اس جہاں میں اور کوئی ہمارا نہیں ہے
چھوڑ کر آپکا آستانہ کیسے بن جاؤں رہنِ زمانہ
میری غیرت کو اے میرے آقا یہ کبھی بھی گوارہ نہیں ہے
حق تو یہ ہے کہ ہو کوئی انساں انکا فیضان سب پر ہے یکساں
میرے سرکار کے آستاں پر کچھ ہمارا تمہارا نہیں ہے
ہے یہ فرمان قطب جہاں کا ٹوٹ جائے جسے ٹوٹنا ہو
جو نہیں ہے حبیب خدا کا تو وہ ہرگز ہمارا نہیں ہے
اپنے روضے کی ان جالیوں سے مجھ کو اک پل بھی مت دور رکھنا
جانے کب زندگی دیدے دھوکا زندگی کا سہارا نہیں ہے
گردش زندگی ہوش میں آ تو نے مصباح کو کیا ہے سمجھا
اسکے حامی ہیں قطب دو عالم یہ کوئی بے سہارا نہیں ہے