گلشن نه لالہ زار کی باتیں کیا کرو
مجھ سے مرے مدار کی باتیں کیا کرو
رحمت کے آبشار کی باتیں کیا کرو
ہر لمحہ اس دیار کی باتیں کیا کرو
جب یاد آئے تم کو نصیبہ کا واقعہ
آقا کے اختیار کی باتیں کیا کرو
ہو سر بلندیوں کی تمنا تو ساتھیوں
اس در کے خاکسار کی باتیں کیا کرو
یہ درس دے رہا ہے مدار جہاں کا در
نفرت کو چھوڑو پیار کی باتیں کیا کرو
پردیس میں جو دل ہو تمہارا کبھی ملول
سرکار کے جوار کی باتیں کیا کرو
مصباح جو کہ مولد قطب المدار ہے
اس قصبۂ چنار کی باتیں کیا کرو