رتبہ ہے ریگزارو کا خواجہ کے شہر میں
سر خم ہے کو ہسارو کا خواجہ کے شہر میں
جن پر پڑا ہے عکس جمال محمدی
طالب ہوں ان نظارو کا خواجہ کے شہر میں
لٹتے مسرتوں کے خزانے ہیں اس لئے
مجمع ہے غم کے ماروں کا خواجہ کے شہر میں
دیوانے کے لہو سے ہیں کچھ خاص نسبتیں
یوں مرتبہ ہے خاروں کا خواجہ کے شہر میں
آتے ہیں بھیک لینے یہ نور و جمال کی
مرکز ہے چاند تاروں کا خواجہ کے شہر میں
دیوانے احترام سے پلکیں بچھائے ہیں
قبلہ ہے ہو شیاروں کا خواجہ کے شہر میں
محضر مدار ٹیکری سے دیکھئے ذرا
عالم ہے کیا نظاروں کا خواجہ کے شہر میں