رخ روشن جمال مصطفیٰ کا آئینہ کہیے
مدار دو جہاں کو مظہر خیر الوریٰ کہیے
فنا کر دیتی ہے امراض جسمانی و روحانی
در قطب جہاں کی خاک کو خاک شفا کہیے
وہ جس کی ناخدائی حاصل ارماں کی ضامن ہے
مدار دو جہاں کو آپ ایسا ناخدا کہیے
وہی آئے ہیں فیضان رسالت کے امیں بن کر
انہیں کی ذات کو دار و مدار اولیاء کہیے
عقیدت شرط ہے ہر آرزوئے دل بر آئے گی
در قطب جہاں پہ اپنے دل کا مدعا کہیے
مدار العالمین کی جلوہ پاشی عام ہے لیکن
بصارت رکھ کے بھی جو بے بصر ہو ان کو کیا کہیے
مدار العالمیں کی عظمتوں کا جو بھی منکر ہے
وہی ہے رہزن ایماں نہ اس کو رہنما کہیے