madaarimedia

کہیں کیا کیسے فیضان حبیب کبریا پایا

 کہیں کیا کیسے فیضان حبیب کبریا پایا

کبھی با واسطہ پایا کبھی بے واسطہ پایا


بڑی مشکل ن سے اپنی جستجو کا منتہا پایا

مدینے کی گلی سے لامکاں کا راستہ پایا


حقیقت میں اسے کہتے ہیں انعامات کی بارش

خدا کو خود ہی فرماتے ہوئے صل علی پایا


عمر جیسا جری بھی ان کو سیدنا پکار اٹھا

بلال مصطفیٰ نے یہ غلامی کا صلہ پایا


ہوئے ہیں ذہن و دل پر منکشف اسرار پنہائی

تفکر نے مرے جب گوشۂ غار حرا پایا


تمنائے حضوری جاگ اٹھی انگڑائیاں لیکر

مدینے کی طرف جاتا جو کوئی قافلہ پایا


تمناؤں کا جمگھٹ تھا مقام ذوالحلیفہ تک

مدینہ جا کے تاب عرضِ غم کو لا پتہ پایا


جو ٹپکے تھے مری آنکھوں سے قطرے ہجر طیبہ میں

انھیں قطروں سے اپنی فرد عصیاں کو دھلا پایا


پس مردن بھی آسودہ ہیں زیر دامنِ رحمت

رسول اللہ نے صدیق جیسا باوفا پایا


گئے ہوں قتل کرنے اور بنیں ہیں ضامن ہستی

تعجب خیز ہے تاریخ میں یہ واقعہ پایا


شب ہجرت سکون قلب کا اللہ رے عالم

علی کو بستر سرکار پر سوتا ہوا پایا


وہیں کونین کی نعمت و ہیں پر قاسم نعمت

مدینے ہی میں جا کر ہم نے جینے کا مزہ پایا


ادیب اپنا لہو دیکر ہیں جس نے پھول برسائے

مثال اس ذات اقدس کی زمانہ کب ہے لا پایا

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories