madaarimedia

تجلی روکش خلد بریں معلوم ہوتی ہے

 تجلی روکش خلد بریں معلوم ہوتی ہے
ہمیں تو یہ مدینے کی زمیں معلوم ہوتی ہے

تصور ذہن میں ہے ہجر طیبہ کا کسک دل میں

خلش ہوتی کہیں ہے اور کہیں معلوم ہوتی ہے


گئے بھی آئے بھی آقا مگر گردش زمانے کی

جہاں معلوم ہوتی تھی وہیں معلوم ہوتی ہے


ترے جلووں کے آگے اے جمالِ گنبد خضری

خمیده چاند تاروں کی جبیں معلوم ہوتی ہے


نہیں ہے وجہ موجیں پر سکوں ہیں بحر ہستی کی

محبت مصطفیٰ کی تہ نشیں معلوم ہوتی ہے


رسول و انبیاء سب ہیں مگر میدان محشر میں

نمایاں شان ختم المرسلیں معلوم ہوتی ہے


دو عالم پر خدا کی رحمت و انعام کی برکھا

بشكل رحمت اللعالمیں معلوم ہوتی ہے


محبت سرور کونین کی عین عبادت ہے

یہی بنیاد ایمان و یقیں معلوم ہوتی ہے


رہی اور آج بھی ہے جلوہ گاہ سرور عالم

یہ دنیا اس لئے ہم کو حسیں معلوم ہوتی ہے


نہ ڈس لے اے ادیب ” اک دن تمنائے حضوری کو

یہ مایوسی تو مارِ آستیں معلوم ہوتی ہے

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories