madaarimedia

مہکی ہوئی فضا ہے دیار مدار میں

 مہکی ہوئی فضا ہے دیار مدار میں

خوشبوئے مصطفی ہے دیار مدار میں


سیراب کر رہا ہے جو ہر تشنہ کام کو

دریا وہ بہہ رہا ہے دیار مدار میں


ہوتا گماں ہے طیبہ کی صبح حسین کا

وہ نور وہ ضیا ہے دیار مدار میں


منکر منافقت کا جو تجھ کو لگا ہے روگ

اس کی فقط دوا ہے دیار مدار میں آئے


آئے ہیں استواریئ نسبت کو اولیاء

میلہ سا اک لگا ہے دیار مدار میں


منکر کو بھی نگاہ بصیرت نصیب ہو

شہرت یہی دعا ہے دیار مدار میں
 —-

ملا علی کا گھرانہ کہ ہم مداری ہیں

 ملا علی کا گھرانہ کہ ہم مداری ہیں
بنیں نہ کیسے نشانہ کہ ہم مدری ہیں

فلک پہ چاند ستارے بھی دیکھیے مل کر

یہ گا رہے ہیں ترانہ کہ ہم مدار ہیں


اگر سمجھ لے مدار جہاں کی عظمت کو

کہے گا سارا زمانہ کہ ہم مداری ہیں


طواف روضے کا کرتی ہیں یوں ابابیلیں

ہو جیسے ان کو جتانا کہ ہم مداری ہیں


ہمیں ملی ہے حسینی ادا وراثت میں

ہے کھیل سر کو کٹانا کہ ہم مداری ہیں


ہمارے پاس ہے عشق مدار کی دولت

ہے ٹھوکروں میں خزانہ کہ ہم مداری ہیں


قسم خدا کی یہ نعمت ہے دو جہاں کے لیے

کسی سے تم نہ چھپانا کہ ہم مداری ہیں


نبی سے رابطہ رکھنے کی آرزو ہو اگر

تو ہم سے ملنا ملانا کہ ہم مداری ہیں


کوئی یہ پوچھے کہ شہرت ہے تیری کیا نسبت

اسے بس اتنا بتانا کہ ہم مداری
 —-

شاہوں کے دامن بھرتا ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو

 شاہوں کے دامن بھرتا ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو

میں قطب جہاں کا منگتا ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو


مشہود ہیں میرے گنگ و چمن کہتا ہے یہ دریائے ایسن

میں قطب جہاں کا صدقہ ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو


ہر آن تصور میں میرے رہتا ہے یہی نوری روضہ

رکھے ہوئے دل میں کعبہ ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو


رہتے ہیں یہاں ہر شاہ ولا کہتا ہے مکن پر کا قصبہ

میں طیبہ نگر کا ٹکڑا ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو


کیوں ہاتھ پساروں میں دردر کیوں جاؤں میں غیروں کے در پر

سرکار پہ جیتا مرتا ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو


سب کیوں نہ کریں میری عزت کیسے نہ ملے مجھ کو شہرت

آقا کے مناقب پڑھتا ہوں مجھے ایسا ویسا مت سمجھو
—-

حاجت نہیں ہے مجھ کو کسی تاجدار کی

 حاجت نہیں ہے مجھ کو کسی تاجدار کی

میرے لیے بہت ہے غلامی مدار کی


نسبت جو مل گئی ہمیں زندہ مدار کی

یہ تو عطائے خاص ہے پروردگار کی


تقدیر کہکشاں کی طرح جگمگا اٹھی

چومی ہے جب سے خاک تیرے رہگزار کی


ٹھوکر سے تو نے بخشی ہے مردوں کو زندگی

کیا بات ہے مدار تیرے اختیار کی


طوفان خود ہی کشتی کنارے لگا گیا

گونجی صدا فضاؤں میں جب دم مدار کی


اہل طلب کے واسطے ہوتی ہیں کیمیا

قطب المدار خاک تمہارے دیار کی


جس نے تمام عمر نہ کھایا نہ کچھ پیا

محضر عجیب شان ہے اس روزہ دار کی
—-

Read more

گلشن کی آرزو ہے نہ رعنائیاں پسند

 گلشن کی آرزو ہے نہ رعنائیاں پسند ہم کو درِ مدار کی ہیں جالیاں پسند اہلِ جہاں کو خلد کی ہیں وادیاں پسند مجھ کو تمہارے در کی یہ انگنائیاں پسند کشکول نسبتوں کا تیری ہے ہمیں عزیز زر سے بھری ہوئی نہیں الماریاں پسند ہم کو پیاری تیری غلامی کی بندشیں ہم لوگ واقعی … Read more

تمہارے روضے کا ہر زاویہ نرالا ہے

 تمہارے روضے کا ہر زاویہ نرالا ہے چراغ جلتا نہیں ہے مگر اجالا ہے جمال و نور کی چادر تنی ہے ہر جانب حلب سے ہند میں یہ کون آنے والا ہے تمہارے طرز ہدایت نے اے مدار جہاں غرور کفر اشارے میں توڑ ڈالا ہے یہ ہے مدار دو عالم کی نسبتوں کا اثر … Read more

ہم لوگ ہیں مداری ہم لوگ ہیں مداری

 ٹھوکر میں ہے ہماری دنیا کی تاجداری ہم لوگ ہیں مداری ہم لوگ ہیں مداری لوگوں ہمارے دم سے ایمان کے ہیں سائے تاریخ ہند سے تم پوچھو تو وہ بتائے اسلام کے چمن کی ، کی ہم نے آبیاری ہم لوگ ہیں مداری ہم لوگ ہیں مداری اے سرور ولایت رکھنا بھرم ہمارا غیروں … Read more

عجوبہ ہے تمہاری زندگی سید بدیع الدیں

 عجوبہ ہے تمہاری زندگی سید بدیع الدیں یہ لگتا ہے ہو اعجاز نبی سید بدیع الدیں رضائے رب کی خاطر عمر بھر کا رکھ لیا روزہ اسے کہتے ہیں ذوق بندگی سید بدیع الدیں جو یہ بھارت میں ہر سو نورِ ایماں جگمگاتا ہے تمہارے دم سے ہے یہ روشنی سید بدیع الدیں ملی مخدوم … Read more

ہر ایک دل میں بسا ان کا پیار ہے کہ نہیں

 ہر ایک دل میں بسا ان کا پیار ہے کہ نہیں زمانہ عاشق زندہ مدار ہے کہ نہیں جو بھر دے بی بی نصیبہ کا دامن امید تمہیں بتاؤ وہ با اختیار ہے کہ نہیں نبوت اور ولایت کے درمیاں جو ہو تمام ولیوں کا وہ تاجدار ہے کہ نہیں کھلائے ہند میں ایمان کے … Read more

بناتا بگڑے مقدر مدار کا در ہے

 بناتا بگڑے مقدر مدار کا در ہے نوازشوں کا سمندر مدار کا در ہے یہاں ہے تیز دھڑکنا بھی دیکھ بے ادبی سنبھل سنبھل دل مضطر مدار کا در ہے ہو اسکو رسم چراغاں کی احتیاج ہی کیا تجلیات کا پیکر مدار کا ہے جو لوٹتا ہے مدینے سے وہ یہ کہتا ہے در رسول … Read more

Top Categories