madaarimedia

جسے بھی آپ سے ہے پیار مہدی ملت

 جسے بھی آپ سے ہے پیار مہدی ملت بنا وہ خلد کا حقدار مہدی ملت خدائے پاک نے بخشا ہے اختیار تمہیں اے آل احمد مختار مہدی ملت زمیں بہیڑی کی کس درجہ جگمگاتی ہے ہیں بکھرے آپ کے انوار مہدی ملت تمہارے در پہ جو فریاد لیکے آئے ہیں اب ان کا بیڑا کرو … Read more

زمیں غوث اعظم زمان غوث اعظم

 زمیں غوث اعظم زمان غوث اعظم

پکارے ہے سارا جہاں غوث اعظم


صدا جس نے دی ہے جہاں غوث اعظم

ہیں پہنچے مدد کو وہاں غوث اعظم


ہو کیا تیرا رتبہ بیاں غوث اعظم

ولایت کے ہو آسماں غوث اعظم


یہ سب انکی بندہ نوازی ہے ورنہ

کہاں مجھ سا عاصی کہاں غوث اعظم


جھکا دوں نہ کیوں میں جبین عقیدت

ملے جو تیرا آستاں غوث اعظم


جو راز حریم الہی ہے محضر

ہیں اس راز کے رازداں غوث اعظم
  ——

رتبہ ہے ریگزارو کا خواجہ کے شہر میں

 رتبہ ہے ریگزارو کا خواجہ کے شہر میں

سر خم ہے کو ہسارو کا خواجہ کے شہر میں


جن پر پڑا ہے عکس جمال محمدی

طالب ہوں ان نظارو کا خواجہ کے شہر میں


لٹتے مسرتوں کے خزانے ہیں اس لئے

مجمع ہے غم کے ماروں کا خواجہ کے شہر میں


دیوانے کے لہو سے ہیں کچھ خاص نسبتیں

یوں مرتبہ ہے خاروں کا خواجہ کے شہر میں


آتے ہیں بھیک لینے یہ نور و جمال کی

مرکز ہے چاند تاروں کا خواجہ کے شہر میں


دیوانے احترام سے پلکیں بچھائے ہیں

قبلہ ہے ہو شیاروں کا خواجہ کے شہر میں


محضر مدار ٹیکری سے دیکھئے ذرا

عالم ہے کیا نظاروں کا خواجہ کے شہر میں
  ——

صاحب سلسلہ غریب نواز

 صاحب سلسلہ غریب نواز

وجہ قرب خدا غریب نواز


نعمتیں معرفت کی پاتیں ہیں

آپ سے اولیاء غریب نواز


درسے اٹھ کے تیرے برستی ہے

رحمتوں کی گھٹا غریب نواز


آپ سے دیں کی روشنی پھیلی

نور شمس الضحی غریب نواز


دل کو دیتا ہے دولت تسکینں

آپ کا تذکرہ غریب نواز


ہم غریبوں پہ غم کے ماروں پہ

ہے کرم آپ کا غریب نواز


سیرت مصطفی کا پیکر ہے

آپ کی ہر ادا غریب نواز


سمت محضر بھی ہو نگاہ کرم

مونس بے نوا غریب نواز
  ——

مدار تہری جالی سے ڈوری بندھی

 مدار تہری جالی سے ڈوری بندھی

طیبہ ما ہے نور بکھری


بر سے جھما جھم رحمت کی بدری تمہری نگری

چمکے منوا ما نسبت کی بجری تمہری نگری

ہمرے ہو من کی بھرے گگری


مدار تہری جالی سے ڈوری بندھی


محشر ما سنکٹ کی گھڑی ہے آقا حلبی

سب کو اپنی اپنی پڑی ہے آقا حلبی

پایوں کی سر پہ دھری گٹھری


مدار تہری جالی سے ڈوری بندھی


انسانوں نے ڈالا ہے ڈیرہ تمہری دوریا

جن و ملائک کا لاگا ہے میلہ تمہری دوریا

در پہ کہے دنیا سگری


مدار تہری جالی سے ڈوری بندھی
  ——

سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار

 کہا دم مدار بابا بیڑا ہوا پار بابا

سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


سارے منش تمہری کرت ہیں جے جے

جناتن کی بھیڑ رہت ہے

آوت فرشتے ہیں کرنے نمسکار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


جمن جتی جب ہو گئے زندہ

کہن لگی یوں بی بی نصیبہ

بٹوا ہمارے دونوں کیلو سوئ کار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


پورب سے آئیں کار بدروا

منہ برسائیں کار بدروا

طیبہ نگر سے آئے مست بیار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


ارغونی ہیں طیفوری ہیں

اور فنصوری بھی نوری ہیں

نوری ہو تم اور نوری تمہر و گھر بار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


منہ منہ مہکے تمبر و دلنوا

چم چم چمکے تمہرو و کلسوا

رم جھم رم جھم برسے در پہ انوار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


تمہرے منکر جو بھی رہت ہیں

اور برا ولین کا کہت ہیں

ان دٹمن پر پڑ گئی رب کی پھٹکار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


دنیا میں عزت لاکھ ہے محضر

آپ کے در کی خاک ہے محضر

آپ کے در سے پایا ہم نے وقار بابا


سچے ہیں مدار بابا ہیں مدار
  ——

گھرا ہوں بلاؤں میں مجھ کو بچانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ

 گھرا ہوں بلاؤں میں مجھ کو بچانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ

نہ اپنا فلک ہے نہ اپنی زمیں ہے تمہارے سوا اپنا کوئی نہیں ہے

سناؤں بھی کس کو میں اپنا فسانہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ


سر حشر کوئی کسی کا نہ ہوگا گنہگار ہوں ہے تمہیں پر بھروسہ

غلاموں کو اپنے نہ تم بھول جانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ


ہے گردش میں قسمت کا اپنی ستارہ فضائے گلستاں ہے برہم خدارا

نشیمن مرا بجلیوں سے بچانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ


ہو نور نظر تمہیں پیارے نبی کے ہو لخت جگر فاطمہ وعلی کے

حسینی و حسنی تمہارا گھرا نہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ


ہوئی تم سے آساں زمانہ کی مشکل سفینے نے پایا مرادوں کا حاصل

زمانے کے تم ہو تمہارا زمانہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ


فنا کو بھی اذن بقا دینے والے غلاموں کو آقا بنا دینے والے

ہمارا بھی خفتہ مقدر جگانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ


غم و رنج کی دھوپ جس وقت پھیلی تو اس وقت محضر عنایت یہ دیکھی

تمہارا کرم بن گیا شامیانہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ
  ——

خوشی میں جھومتا ہر میہمان لگتا ہے

 خوشی میں جھومتا ہر میہمان لگتا ہے
مدار تیرا کرم مہربان لگتا ہے

تیرے وجود سے قائم ہے آسماں کا نظام

تیری بقا پہ مدار جہان لگتا ہے


تیرے ہی بارے میں لاخوف کہتا ہے قرآن

ولا تقولو کا تو ترجمان لگتا ہے


دکھائے آنکھیں یہ سورج کی ہے مجال کہاں

تمہارا لطف کرم سائبان لگتا ہے


ہیں اولیاء یہاں ہر سمت مثل کاہکشاں

دیار قطب جہاں آسمان لگتا ہے


تیرے وفور کرم نے لگا دیے تالے

زبان والا یہاں بے زبان لگتا ہے


کرم ہے تجھ پہ مدار جہاں کا اے محضر

ہرا بھرا جو ترا گلستان لگتا ہے
  ——

بچھڑ کے تجھ سے گلستاں بھی اک عذاب لگے

 بچھڑ کے تجھ سے گلستاں بھی اک عذاب لگے

ترے جوار کے کانٹے ہمیں گلاب لگے


رخ مدار پہ ایسا ہمیں نقاب لگے

کہ جیسے ابر کے پردے میں آفتاب لگے


سرور عشق مدار جہاں کا کیا کہنا

نہ چھوٹے عمر میں منہ جس کے یہ شراب لگے


ہے جس پہ آپ کی چشم کرم مرے آقا

اسے حیات کا ہر لمحہ کامیاب لگے


تمہارے بحر کرم سے ہے رابطہ جس کا

اسے امنڈتا سمندر بھی اک سراب لگے


اٹھا دیں آپ جو پرده رخ منور سے

تو پھر حقیقت کونین بے نقاب لگے


مدار دو جہاں قطب مدار زنده ولی

ہمیں ہے پیارا تمہارا ہر اک خطاب لگے


ترے جمال سے رشتہ ہے جس کی راتوں کا

نہ کیوں پھر اس کو سہانا ہر ایک خواب لگے
  ——

پھر کہے کیوں نہ خوش ہو کے ہر قادری تیرے سایے میں ہم آگئے

 پھر کہے کیوں نہ خوش ہو کے ہر قادری تیرے سایے میں ہم آگئے

جب کہیں پیار سے جان من جنتی تیرے سایے میں ہم آگئے


عرس کی رات ہے کہہ رہے ہیں سبھی تیرے سایے میں ہم آگئے

ہم کو فضل و کرم کی نہیں کچھ کمی تیرے سایے میں ہم آگئے


زندگی کی تھکن اور نہ غم کی چبھن مل گیا مل گیا دامن پنجتن

جب بفضل خدا اور بہ فیض نبی تیرے سایے میں ہم آگئے


ہو کرم اے شہا اے مدار الوریٰ ہر طرف کربلا ہے قیامت بپا

دیکھ کر یہ فضا ہر طرف ہند کی تیرے سایے میں ہم آگئے


رشک ہر گلستاں اور جنت نشاں آپ کا آستاں اے مدار جہاں

ہے یہاں واقعی ہر طرف زندگی تیرے سایے میں ہم آگئے


ہو کچھوچھ یا دھرتی ہو کلیان کی وہ ہو کولار یا ارض جمن جتی

کہتے ہیں ماوری اور بہرائچی تیرے سایے میں ہم آگئے


دور غم میں خوشی کا خزانہ ملا زلف سرکار کا شامیانہ ملا

دل کو جنت ملی روح کو تازگی تیرے سایے میں ہم آگئے
  ——

Top Categories