madaarimedia

ذرہ ذرہ تیرا درج بے بہا ہے کربلا

 ذرہ ذرہ تیرا درج بے بہا ہے کربلا

دفن تجھ میں کائناتِ فاطمہ ہے کربلا


منزل کو نین جس کے زیر پا ہے کربلا

تیری دھرتی پر رکا وہ قافلہ ہے کربلا


جس کو سن کر خون کی آنسو شفق رونے لگا

درد میں ڈوبا ہوا وہ واقعہ ہے کربلا


آتا ہے زینب کی جب زلف پریشاں کا خیال

خون روتی اب بھی ساون کی گھٹا ہے کربلا


حضرت عباس کا کردار یہ بتلا گیا

کس کو کہتے ہیں اخوت بھائی کیا ہے کربلا


پردۂ مغرب میں سورج چھپ گیا تھا شرم سے

زینب مضطر ہوئی جب بے ردا ہے کربلا


کیا کہا تھا تشنہ لب شبیر نے کچھ تو بتا

تو نے تو وہ آخری خطبہ سنا ہے کربلا


تھام لے عابد کو بڑھ کر کیونکہ یہ بعد حسین

بیکس و بے یار ہے بے آسرا ہے کربلا


دھڑکنوں کو بھی ادب سکھلا کہ ہے جائے ادب

ہوش میں آ سامنے اب کربلا ہے کربلا


تیرے ذروں پر کرے جا کر یہ سجدہ ریزیاں

اب یہی ” مصباح ” کے دل کی دعا ہے کربلا
 ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories