ایسا بھی کوئی سارے جہاں میں صبر و رضا کا پیکر ہے
کرب و بلا میں پیاسا ہے لیکن وارث حوض کوثر ہے
گردن پر ہے تیغ و سناں اور سجدہ خالق میں سر ہے
کوئی نہیں شبیر کے جیسا دین نبی کا رہبر ہے
چومی اسی کی پیشانی ہے اکثر آقائے کل نے
شام کے بازاروں میں لوگو! نیزے پر جس کا سر ہے
شام غریباں کی تاریکی کہتی ہے یہ رو رو کر
زینب تیرا جیون کیا ہے درد کا گہرا ساگر ہے
زہرا کا گھر کیسے مٹا اور کیسے لٹے تھے آل نبی
تو ہی بتا اے ڈھلتے سورج یاد تجھے وہ منظر ہے
اللہ اللہ زانوئے شبیر پہ تو نے دم توڑا
حر دلاور تیرا مقدر دیکھ کے دنیا ششدر ہے
کہتی تھی معصوم سکینہ لاشۂ شہ سے مڑ مڑ ک
تم سے بچھڑ کر میرے بابا جینا میرا دوبھر ہے
سارے سہارے ٹوٹ گئے ہیں لاج تمہارے ہاتھوں ہے
کیجئے کرم زہرا کے دلارے جینا ہمارا دوبھر ہے
چوم کے ان کو سوئی ہوئی تقدیر جگالے اے ” مصباح “
کرب و بلا کا ذرہ ذرہ مثل ماہ و اختر ہے