عکس ضیائے مہر حرا کر بلا کی شام
ہے صبح دین حق بخدا کربلا کی شا
حر کی وفا پرستی کا دکھلا کے آئینہ
دیتی ہے سب کو درس وفا کر بلا کی شام
جس وقت دیکھا زینب مضطر کو بے ردا
خود بڑھ کے بن گئی ہے ردا کر بلا کی شام
اے رہروان راہِ وفا کیا فنا کا خوف
سمجھا گئی ہے راز بقا کر بلا کی شام
ہے رنگ اہلبیت پہ رنگ شفق عیاں
چھائی ہے بن کے غم کی گھٹا کر بلا کی شام
گل کر سکیں نہ جس کو تعصب کی آندھیاں
تاریخ کا ہے ایسا دیا کر بلا کی شام
مجھ میں نہیں وہ پہلا سا اب والہانہ پن
کیا تو نے دیکھ لی ہے صبا کر بلا کی شام
مصباح ” خوف تیرگی کا غم نہیں مجھے
رکھتا ہوں میں نظر میں سدا کر بلا کی شام