نمود صبح کا پھولوں کی دل کشی کا سراغ
غم حسین سے ملتا ہے ہر خوشی کا سراغ
فلک کے چاند ستاروں کو اور سورج کو
ملا ہے شام غریباں سے روشنی کا سراغ
غم حسین میں خود کو مٹا دو اے لوگوں
جو چاہتے ہو کہ مل جائے زندگی کا سراغ
چلو حسین کی دہلیز چوم لیں جھک کر
وہیں سے ملتا ہے فردوس کی گلی کا سراغ
قسم خدا کی وہ صبر حسین ہے جس سے
زمانے بھر کو ملا امن و آشتی کا سراغ
چٹک کے کہتی ہیں کلیاں بڑی عقیدت سے
دیا ہے کرب و بلا نے شگفتگی کا سراغ
خدا گواه بس اک شاہ کربلا کے سوا
لگا نہ پایا کوئی منزل خودی کا سراغ
یہی دعا ہے کہ ” مصباح ” ان کے صدقے میں
دے کبریا مجھے عشق محمدی کا سراغ