دنیائے مسرت کو تم اپنا بنا لینا
کربل کی جو یاد آئے نے کچھ اشک بہالینا
دکھلائی دیں مسلم کے معصوم جو دو بچے
اے نہر فرات ان کو سینے سے لگا لینا
زینب سر عصمت سے ظالم جو ردا چھینے
تم صبر کی چادر سے منھ اپنا چھپا لینا
سرکار رسالت کے کاندھوں پہ جو بیٹھے تھے
اے کرب و بلا ان کو آنکھوں پہ بٹھا لینا
تاریخ جو کربل کی نظروں سے کبھی گزرے
کردار سے زینب کے تم درس وفا لینا
سر اپنا فدا کر کے شبیر کے قدموں پر
اے عون و محمد تم زینب کی دعا لینا
اے لخت دل زہرا تم حشر کے میداں میں
ہم عصیاں شعاروں کو دامن میں چھپا لینا
پیاسا ہے کئی دن سے چھے ماہ کا اک بچہ
پانی جو کبھی پینا دو گھونٹ بچا لینا
تم کو نہ ستائے گا مصباح ” غم دنیا
تم یاد حسینی کو سینے میں بسا لینا