ہے سارے زمانے سے نرالا ترا کردار
اے عابد بیمار مرے عابد بیمار
ہے جس میں نہاں نور رسول بنی ہاشم
وہ جسکی چمک سے مہہ کامل بھی ہے نادم
تم بحر صداقت کے ہوا ایسے در شہوار
اے عابد بیمار مرے عابد بیمار
اے زینت دیں اے گل گلزار پیمبر
یہ جان یہ دل آپ کے قدموں پہ نچھاور
کر دیجئے مجھ پر بھی نگاہ کر آثار
اے عابد بیمار مرے عابد بیمار
تو بیٹھا ہوا صبر کے گیسو کو سنوارے
کرتا رہا مجبور نگاہوں سے نظارے
افسوس ترے سامنے لگتا رہا گھر بار
اے عابد بیمار مرے عابد بیمار
باقی نہیں اب کوئی جو یہ بار اٹھا لے
اے لال مرے عظمت دیں تیرے حوالے
پہنا کے عبا کہتے تھے رو کر شہ ابرار
اے عابد بیمار مرے عابد بیمار
وہ ضعف قدم اور ترے پاؤں میں زنجیر
پھر بھی تو نظر آتا تھا اک صبر کی تصویر
بے مثل ہے واللہ ترا جذبۂ ایثار
اے عابد بیمار مرے عابد بیمار
وہ خون میں ڈوبا ہوا اک شام کا منظر
آنکھوں میں ہے بے چادرۂ زینب مضطر
ہو واقعی تم صبر کی اک آہنی دیوار
اے عابد بیمار مرے عابد بیمار
ہے پیش نظر شام غریباں کا وہ منظر
شبیر ہیں موجود نہ عباس دلاور
اب اہل حرم کے ہو فقط تم ہی نگہدار
اے عابد بیمار مرے عابد بیمار
سکھلا نا زمانے کو محبت کا قرینہ
بن جانا سکینہ کیلئے باپ کا سینہ
صغراء ترے چہرے سے کرے بابا کا دیدار
اے عابد بیمار مرے عابد بیمار
گاتا ہے سدا آپ کی عظمت کا ترانہ
مصباح کو سر کا رکہیں بھول نہ جانا
جز آپ کے آقا نہیں اسکا کوئی غمخوار
اے عابد بیار مرے عابد بیمار