جب لٹا ہوا آیا قافلہ مدینے میں
ہوگئی بپا ہر سو کربلا مدینے میں
پوچھتے ہو کیا لوگوں حال حضرت شبیر
جسم کربلا میں تھا قلب تھا مدینے میں
سینۂ پدر کی ہے جستجو سکینہ کو
کیسے مطمئن رہتیں فاطمہ مدینے میں
فاطمہ کا گھر دیکھو کربلا میں لٹتا تھا
کیوں نہ مضطرب ہوتے مصطفی مدینے میں
سوچیۓ کہ صغری پر کیا گزر گئی ہوگی
چھوڑ جب چلا ان کو قافلہ مدینے میں
بیٹیاں وہ جاتی ہیں سو شام ننگے سر
جو کبھی نہ نکلی تھیں بےردا مدینے می
کربلا میں اے محضر جس گلے پہ خنجر تھا
چوما تھا محمد نے وہ گلا مدینے میں