madaarimedia

مجبور ہے لاچار ہے بیمار ہے صغری

 مجبور ہے لاچار ہے بیمار ہے صغری

آلام و مصائب میں گرفتار ہے صغری


اس آس میں اب آتے ہی ہوں گے مرے بابا

بے چینی سے تکتی درو دیوار ہے صغری


بیمار ہے تکلیف سفر سہ نہیں سکتی

ہم راہ ہم اگر چلنے کو تیار ہے صغری


شہ نے کہا ہونا نہ پریشاں میری بیٹی

کوئی نہ ہو اللہ نگہدار ہے صغراء


ہم دور اگر ہیں تو پریشان نہ ہونا

نزدیک ترے بابا کا دربار ہے صغری


آنکھوں میں ہے اب تک تری مظلومی کا نقشہ

لرزیدہ مرے دل کا ہر اک تار ہے صغری


ہر فرد پہ حسرت کی نظر ڈال رہی ہے

دل کہتا ہے یہ آخری دیدار ہے صغری


محظر کا نہیں کوئی بھی محشر میں سہارا

بس تیری عنایت کا طلب گار ہے صغری
  ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories