نوحہ و مرثیہ

نمبرعنوان
1لگ کے دستار سے خیمے میں تیرا آیا لہو
2الوداع ابن علی الوداع ابن علی
3رنج و آلام کی تصویر نظر آتی تھی
4یہ رو کے فَروہ نے دی صدا ہے چلے بھی آؤ کہاں ہو قاسم
5سکونِ قلبِ علی فخرِ فاطمہ زینب
6اہلِ حرم میں حشر بپا ہے قاسم کی یاد آتی ہے
7ہم سب حسین کے ہیں زمانہ حسین کا
8کس درجہ لوگو صاحب کردار ہیں حسین
9ایک منظر خیال میں آیا
10شبیر کے جیسا کوئی سردار نہیں ہے
11پاتا وہ اہلِ بیت کا صدقہ ہے سکینہ
12ہے شاہکارِ عبادت حسین کا سجدہ
13صاحبِ حسب و نسب میں نوحہ گر شبّیر کا
14ہر ایک صبر و ضبط کا پیکر تڑپ گیا
15غمگین یہ منظر ہے چلے آئیے بابا
16شه کا سر تن سے جدا ہے کربلا کی ریت پر
17اندھیرے جیسے یہاں روشنی سے ڈرتے ہیں
18کرتا ہے جس پہ ناز خدا بے مثال ہے
19سہمی سی ہیں فضائیں عباس تم کہاں ہو
20روکے زینب سے سکینہ نے کہا دشوار ہے
21ہے بے سہارؤں کا تو سہارا حسین مولا حسین مولا
22کربل کے شہیدوں پر تدبیر بھی روتی ہے
23عبادتوں کا سلیقہ سکھا گیا سجدہ
24زہرا کے لال ثانی حیدر کی یاد میں
25اپنے لہو سے حضرت شبیر لکھ گئے
26شبیر چل دیے ہیں بھرا گھر لیے ہوئے
27لٹا قافلہ اب مدینے چلا ہے
28جب سنا کربل کا قصہ آنکھ سے آنسو بہے
29چھوڑ کر اپنا وطن کرب و بلا جاؤ گے کس طرح بابا وہاں چین و سکوں پاؤ گے
30ہم کو شبیر کا ہے سہارا ہم کو شبیر کا ہے سہارا
31ہر سو ہے گھنگھور اندھیرا ڈھونڈ رہی ہے بابا کو
32تلوار تیر و نیزہ و خنجر کی ہار ہے
33کرب و بلا کی یاد دلانے والے آئے محرم آئے
34تنہا ہے اولاد علی کربل کے میدان میں
35جو ہے قاسم اسی سے مانگیں گے
36ہیں رقم لوگوں 72 کربلا والوں کے نام
37سارا گھر لٹ گیا صبر کرتے رہے
38بھیا ذرا لے جاؤ ننھے علی اصغر کو
39پیاسی سکینہ روئے انسؤن سے منہ دھوئے چاروں طرف ہے لشکر کر دو کرم مولا
40نانا وعدہ نبھایا نانا وعدہ نبھایا
41میرے مظلوم امام میرے مظلوم امام
42آقا امام قاسم مولا امام قاسم
43जैनब ने दुखड़ा जो सुनाया है हाय यज़दी लश्कर आया
44है दर्द के मारे दरिया के किनारे
45कर्बो बला का देखिए मन्जर लहू लहू
46तस्वीर शहे दीं है जौ बार ताजिये में
47याद आ गये हैं हैदरे कर्रार या हुसैन
48याद आयी करबला हम को तो हम रोने लगे
49हबीबे शाफए महशर का नाम है शब्बीर
50या हुसैन इब्ने अली या हुसैन इब्ने अली
51वला तकूलू लेमई युकतलू फी सबीलिल्लाहि अमवात बल अहया
52बे घरों पर जुल्म की है इन्तिहा परदेस है
53तुमने लुटाया दीं पे भरा घर सिब्ते पयम्बर सिब्ते पयम्बर
54बढ़ने दो गमें इश्के हुसैन और जियादा
55गम खानए जुल्मत को हो तन्वीर मुबारक
56मदीने के वाली दो आलम के सरवर हुसैन इब्ने हैदर हुसैन इब्ने हैदर
57अय अली के जानशीं जहरा के जानी या हुसैन
58اے کرب و بلا تو آنکھیں بچھا آئے ہیں نبی کے گھر والے
59غم زندگی اٹھانا شہ کربلا سے پوچھو
60آل پیغمبر کی وہ تشنہ دہانی یاد ہے
61مظلوم کربلا مظلوم کربلا
62المدد یا حسین ابن علی
63دشت میں تاریخ کے ایسا بھی اک لشکر ملا
64کچھ اس طرح سے دلوں میں سما گئے شبیر
65اے کرب و بلا اے کرب و بلا اے کرب و بلا اے کرب و بلا
66ذرہ ذرہ تیرا درج بے بہا ہے کربلا
67مسرتوں کے سمندر میں وہ نہائینگے
68کس قدر غمناک ہیں یہ واقعات کربلا
69ہیں چھائی ایمان کی گھٹائیں سنا رہی ہیں یہ گیت ملکر
70غمگین ہے ہر منظر یہ شام غریباں ہے
71عزم ابراہیم کو کس درجہ تو قیریں ملیں
72بابا کی آنکھوں کے تارے ہم تجھ کو جھولا جھلا ئیں
73ورثہ میں ہم نے باپ سے پایا غم حسین
74کرکے اسلام پر سارا کنبہ فدا فاتح کربلا فاتح کربلا
75ایسا بھی کوئی سارے جہاں میں صبر و رضا کا پیکر ہے
76جسکے دل میں بھی غم حسین کا ہے
77کسی سے غرض ہے نہ کچھ واسطہ ہے
78رہے شاداب یا رب ہر کلی اس کے گلستاں کی
79کتنا حیرتناک ہے منظر یہ کیا اندھیر ہے
80ایثار اور وفا کا ہر ایک زاویہ ہے عابد کے آنسوؤں میں
81اک پل نہیں گوارہ ہے فرقت حسین کی
82تسنیم و حوض کوثر و زمزم حسین کا
83ہر ایک خوشی اس کے قدموں پہ نچھاور ہے
84ہر ایک ظلم کو سہنے کا حوصلہ رکھنا
85بنا ہر ایک سکندر گرا حسین کا ہے
86عکس ضیائے مہر حرا کر بلا کی شام
87آگیا ماه محرم آگیا آگیا ماه محرم آگیا
88یہ کیسا منظر ہے یہ کیسا منظر ہے
89کرب و بلا ہے کرب و بلا ہے
90جو کربل سے طیبہ کو جائیگی زینب
91رور ہا تھا خون کے آنسو علم جب علمبردار کے بازو کٹے
92آجایئے بابا مرے آجائیے بابا مرے
93ہر موڑ پہ آقا کے کام آئیں گے عباس
94شبیر نے با چشم نم جس دم پڑھا صغری کا خط
95ہے صرف کہنے کو آپ فرات چلو میں
96بتلا اے فلک کیا تو نے کبھی ایسا کوئی منظر دیکھا ہے
97بچپن کا جو وعدہ تھا وہ وعدہ نبھاتے ہیں
98سوار دوش پیمبر حسین زنده باد
99نمود صبح کا پھولوں کی دل کشی کا سراغ
100زمین روتی ہے اور آسمان روتا ہے
101قسمت یہ کسی موڑ پہ لائی ہائے یہ کیا اندھیر ہوا
102کیا ٹھہر پائے بھلا کوئی نظر نیزے پر
103یہ زمیں تعزیہ دار ہے آسماں تعزیہ دار ہے
104ساری دنیا نہ کہے کیوں ہیں ہمارے شبیر
105جو راہ حق میں چھوڑ کے گھر اپنا چل پڑے
106دنیائے مسرت کو تم اپنا بنا لینا
107کرتے ہیں سب ذکر حسینی پیار سے گھر گھر گلی گلی
108یہ اس کی قربانی ہے جو زہرا کا جانی ہے
109رن میں علی کا لال کھڑا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا
110اس وقت کہاں تھا اے بادل
111اے شبیر تیری قربانی اے شبیر تیری قربانی
112اے عابد بیمار مرے عابد بیمار
113اہل دل کی صدا حسین حسین
114فروغ عرش کی تنویر ہے عباس کا پرچم
115جان رسول فخر صحابہ حسین ہیں
116ہاتھ سے شبیر کے جام عطا پانے کے بعد
117جب لٹا ہوا آیا قافلہ مدینے میں
118مجبور ہے لاچار ہے بیمار ہے صغری
119اب نصرت شہ کو جھولے میں اک ننھا مجاہد تڑپا ہے
120ہر ایک روح میں ہے بس گئی حسین کی یاد
121لٹ گیا باغ علی مرتضی پردیس میں
122یزید کرتا ہے دیں کا سودا چلو مدینے سے کربلا میں
123دئے بھی چپ خیمے جل چکے ہیں نہیں ہے اب روشنی سکینہ
124کوفہ تری دھرتی پہ دو آئے ہوئے بچے
error: Content is protected !!