madaarimedia

دل جمال رخ احمد کا طلبگار تو ہے

 دل جمال رخ احمد کا طلبگار تو ہے

تاب دیدار نہ ہو حسرت دیدار تو ہے


ہم نے مانا کہ نہیں جذب بلالی ہم میں

دل نواز اب بھی مگر الفت سرکار تو ہے


کچھ میسر نہیں ہم خاک نشینوں کو مگر

کملی والے ترا بخشا ہوا کردار تو ہے


راہ رو خود ہیں سیہ بخت اسے کیا کہئے

ورنہ روشن عمل قافلہ سالار تو ہے


کیا کروں بار ندامت سے نہ اٹھے جو نظر

سامنے جلوہ گر احمد مختار تو ہے


خیر اتنا تو کیا دل نے سلیقہ پیدا

عشق محبوب کا خالق سے طلبگار تو ہے


کم نہیں فخر یہ میرے دل وحشی کیلئے

حلقۂ گیسوئے احمد میں گرفتار تو ہے


ارض طیبہ سے بہت دور سہی دیوانہ

پھر بھی خاک در احمد کا پرستار تو ہے


آج بھی عالم غربت میں حضوری کی طلب

گوشے گوشے میں لئے اپنا دل زار تو ہے


دل کو ڈھارس ہے یہ میدانِ قیامت میں ادیب”

پشت پر رحمت عالم سا مددگار تو ہے

  _______________

_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories